Posts

Us barsaat ke baad

Image
اس برسات کے بعد   دل پر بوجھ ہے بھاری سا اک آج کی اس برسات کے بعد جم کے برسا ہے یہ ساون دیکھو میری مات کے بعد   بیتے لمحے سوچتا ہوں تو دل پر بجلی گرتی ہے تم ملی تھیں مجھکو جاناں کتنی مناجات کے بعد   تیرے کہنے پر میں سب کچھ پہلے جیسا مان بھی لوں پر بھولوں کیسے منہ پھیرا تھا تو نے التجات کے بعد   تجھ کو میری الفت جھوٹی لگتی تھی پر سچی تھی اک دن پھر سے ہوگا نافذ عشق اصلاحات کے بعد   تم چپ بیٹھو سامنے میرے جی بھر تمکو دیکھ تو لوں شاید ہم تم مل نا پائیں آجکی کالی رات کے بعد   اپنا اپنا سوچیں گے اب دنیاداری بھاڑ میں جائے پیچھے باقی بچتا کیا ہے تیری میری بات کے بعد   چل پھر   جی لیں اپنی اپنی جتنی باقی بچتی ہے حال بھی تیرا دیکھونگا میں عملِ مکافات کے بعد   دیکھ کے اپنی بربادی کو آج سمجھ یہ آیا مجھکو کیسے زندہ رہ پاتے ہیں ایسے حادثات کے بعد

Mein haar kar palat raha tha by Abdullah Azaad

Image
میں ہار کر جب پلٹ رہا تھا   میں ہار کر جب پلٹ رہا تھا مری صفوں میں جشن بپا تھا وہ میرے اپنے تھے جن کی خاطر دیئے میں خوابوں کے ساتھ لے کر نکل پڑا تھا میں آندھیوں سے الجھ پڑا تھا انہی کے ہاتھوں پہ جب میں لوٹا تو میں نے اپنے لہو کو دیکھا تمام دشمن کے تیر اپنی کماں سے مجھ پر چلانے والو تمہیں مبارک ہو قتل میرا اے شک گزیدہ، حسد کے ماروں کا ساتھ دے کر مجھے ہرا کر وہ جشن فتح منانے والو اے کاش اتنا فہم تو رکھتے کہ میں جو ہارا تو تم بھی ہارو گے ساتھ میرے میرے خدا تو یہ جانتا ہے تیرے کرم کا یقیں ہے لیکن وہ ماں سے بڑھ کر تیری محبت ہے جس کے بل پر سوال تجھ سے میں کر رہا ہوں ترے بھروسے پہ اتنے برسوں جو میں نے کی تھی مری مشقت مری ریاضت مری طلب رائیگاں ہوئی کیا؟   عبداللہ آزاد

Wo tamaam meri hamaqatien

Image
وہ تمام میری حماقتیں   وہ تمام میری حماقتیں جو ہوٸی گناہوں کی چھاؤں میں وہ عمل کی ساری کثافتیں، جو لکھی گٸی ہے فضاؤں میں تیرے سامنے ہیں زرا زرا تیری ذات واقف حال ھے میں بری سہی مجھے بخش دے ♡ میرے دل کو سخت ملال ہے میری نیند آنکھوں سے دور ہے میری حیات گناہوں سے چور ہے یہ کرم ہے رب جہاں تیرا، ♡ میرا ہر گناہ بےنقاب ہے تجھے اختیار ہے سب کا سب ، میرا تجھ سے اتنا سوال ہے تو معاف کر تو کریم ہے، بس تو ہی رب ذوالجلال ہے۔

Apne kamle per bhi kamli ki ata kar dijiye

Image
اپنے کملے پر بھی کملی کی عطا کر دیجیے   اپنے کملے پر بھی کملی کی عطا کر دیجیے اب مِرے دل کو بھی دنیا سے رہا کر دیجیے   اک بلائے وسوسہ کی زد میں ہیں لوگوں کے دل صاحبِ والنّاس ہیں! ردِّ بلا کر دیجیے   زنگ آلودہ ہوئی جاتی ہیں آنکھیں یا نبی !! ابرِ رحمت بھیج کر ان کو نیا کر دیجیے !   ہم اچھوتوں کا مسیحا اور تو کوئی نہیں آپ ہیں ! بس آپ ہیں آقا ! شفا کر دیجئے !   آپ کے در پر کھڑے روتے ہیں یہ بِنتی لیے آپ ہیں رب کے کُنور ! ہم کو شما کر دیجئے   یا رسول اللہ!!! پاکستان   ہندوستان کیا ! پورے عالم کے غریبوں کا بھلا کر دیجئے   یا نبی اللہ ! جنابِ آمنہ کا واسطہ میری ماں کی قبر کو جنت کشا کر دیجیے   یا محمد یا علی   کہتے جو تھکتا ہی نہیں میرے بابا کی ضعیفی کو ضیاء کر دیجئے   آپ   کی سرکار میں مقطع میں بھی ہو نام کیوں؟؟ جو مِرے آقا کی مرضی ! جو رضا ! کر دیجیے !!

Band mutthi ki tarah wo bhi khula hi nahi

Image
بند مٹھی کی طرح وہ بھی کھلتا ہی نہیں   بند مٹھی کی طرح وہ بھی کھلتا ہی نہیں فاصلے اور بڑھا دیتی ہے قربت اس کی   کس نے جانا ہے بدلتے ہوئے موسم کا مزاج اس کو چاہوں تو سمجھ پاؤ گے فطرت اس کی

Jo aastan se tere lo lagae bethe hain by kalam Hazat Khuwaja Syed Naseer ud din Naseer

Image
جو آستاں سے تیرے لو لگائے بیٹھے ہیں   جو آستاں سے تیرے لو لگائے بیٹھے ہیں خدا گواہ ہے وہ دنیا پہ چھائے بیٹھے ہیں   چمک رہی ہیں جبینیں تیرے فقیروں کی تجلیات کے سہرے سجائے بیٹھے ہیں   خدا کے واسطے اب کھول ان پہ بابِ عطا جو دیر سے تیری چوکھٹ پہ آئے بیٹھے ہیں   جلائے گی اب کیا چمن میں برقِ فلک جو آشیانہ ِ ہستی جلائے بیٹھے ہیں   بڑے بڑوں کے سروں سے اتر رہا ھے خُمار وہ آج خیر سے محفل پہ چھائے بیٹھے ہیں   مجال ھے جو کوئی لب ہلے سرِ محفل وہ ایک ایک کو آنکھیں دکھائے بیٹھے ہیں   یہ ہم ہیں کہ اپنوں کے دل نہ جیت سکے وہ دشمنوں کو بھی اپنائے بیٹھے ہیں   اجل بھی ہم کو اٹھانے پہ اب نہیں قادر یہاں ہم آج کسی کے بٹھائے بیٹھے ہیں   وفا کے نام پہ دشمن کا امتحان سہی کہ دوستوں کو ہم آزمائے بیٹھے ہیں   نصیرؒ ہم میں تو اپنوں سی کوئی بات نہیں کرم ھے ان کا جو اپنا بنائے بیٹھے ہیں   کلام حضرت خواجہ پیرسید نصیر الدین نصیرؔ شاہ گیلانی

Ger ki baaton ka akhir aetbar aa hi gaya by Aga Hasar Kashmiri

Image
غیر کی باتوں کا آخِر اِعتِبار آ ہی گیا   غیر کی باتوں کا آخِر اِعتِبار آ ہی گیا میری جانِب سے تِرے دِل میں غُبار آ ہی گیا   جانتا تھا کھا رہا ہے بے وفا جُھوٹی قسم سادگی دیکھو کہ پِھر بھی اِعتِبار آ ہی گیا   پُوچھنے والوں سے گو مَیں نے چُھپایا دِل کا راز پھر بھی تیرا نام لب پر ایک بار آ ہی گیا   تُو نہ آیا او وفا دُشمن تو کیا ہم مر گئے چند دِن تڑپا کِئے آخِر قرار آ ہی گیا   جی میں تھا اے حشرؔ اُس سے اب نہ بولیں گے کبھی بے وفا جب سامنے آیا تو پیار آ ہی گیا۔۔۔!   : آغا حشرؔ کاشمیری