Mein haar kar palat raha tha by Abdullah Azaad
میں ہار کر جب پلٹ رہا
تھا
میں ہار کر جب پلٹ رہا تھا
مری صفوں میں جشن بپا تھا
وہ میرے اپنے تھے جن کی خاطر
دیئے میں خوابوں کے
ساتھ لے کر نکل پڑا تھا
میں آندھیوں سے الجھ پڑا تھا
انہی کے ہاتھوں پہ جب میں لوٹا تو
میں نے اپنے لہو کو دیکھا
تمام دشمن کے تیر اپنی کماں سے مجھ پر چلانے
والو
تمہیں مبارک ہو قتل میرا
اے شک گزیدہ، حسد کے ماروں کا ساتھ دے کر
مجھے ہرا کر
وہ جشن فتح منانے والو
اے کاش اتنا فہم تو رکھتے
کہ میں جو ہارا تو تم بھی ہارو گے ساتھ میرے
میرے خدا تو یہ جانتا ہے
تیرے کرم کا یقیں ہے لیکن
وہ ماں سے بڑھ کر تیری محبت ہے جس کے بل
پر
سوال تجھ سے میں کر رہا ہوں
ترے بھروسے پہ اتنے برسوں جو میں نے کی تھی
مری مشقت مری ریاضت مری طلب رائیگاں ہوئی
کیا؟
عبداللہ آزاد
Zabrdast ♥️
ReplyDelete