Apse hum ko muhabbat bhi to ho sakti hai by Fakhira Batool
![Image](https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEj3QzQ-WXjjCPoincLwkubsYAs8ysg9lN_YCi_FkbBKxRsK6-BBx6vnwE3NxP5y7aIQwCcd-MPkyUrtUh2IdAXD9oLsDGD9Qo-kxFWsiX0h73nfOJmB7nqJNXLmUMFOroX0oLiU512gJuc3/s320/710a3ace-053a-4fa9-8903-ad8dafd4b883.jpg)
آپ سے ہمکو محبت بھی تو ہو سکتی ہے آپ سے ہمکو محبت بھی تو ہو سکتی ہے یہ نظر، نظرِ عنایت بھی تو ہو سکتی ہے کیا ضروری ہے کہ ہر شخص ہی جُھوٹا نکلے اُس کی باتوں میں صداقت بھی تو ہو سکتی ہے بے نیازی کا یہ انداز، یہ بیزار روش بُھول جانے کی ریاضت بھی تو ہو سکتی ہے ساتھ چلنے کا ہنر آتا ہے ، چلتے ہی نہیں یہ زمانے کی روایت بھی تو ہو سکتی ہے اِتنا دشوار نہیں ملنا ، ہمیں ملنے کی کوئی آسان سی صورت بھی تو ہو سکتی ہے دُوریوں کا یہ جو صحرا ہے بہت خوب مگر وقت کے ساتھ یہ عادت بھی تو ہو سکتی ہے بےرُخی کا یونہی الزام لگایا تُو نے غور سے دیکھ یہ حیرت بھی تو ہو سکتی ہے جس کے ہونٹوں پہ ہے سناٹا، کبھی غور تو کر اُس کی آنکھوں میں شکایت بھی تو ہو سکتی ہے یہ غزل دل کی حکایت ہے، جُنوں بھی ہے مگر یہ غزل میری شرارت بھی تو ہو سکتی ہے تُو نے سمجھا کہ عیادت کو وہ آیا ہے بتول یہ ملاقات کی نیت بھی تو ہو سکتی ہے * (فاخرہ بتول )