Tum meri ankh ke tewar na bhula pao ge by Wasi Shah
![Image](https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEio-p66htHk7sC7bCdr_-0U5l75Y2dhjWACVyHOg9T93Kv0LT4TBfrzyUUl34GGIv-a84phH170a6mRnRe2KrvEWlnkLKewxZkCC0Bpzy483Whe7k1ybRIXsM42lR92RWvqSZBf5urdXCiq/s0/download+%25288%2529.jpg)
تم میری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاؤ گے تم میری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاؤ گے ان کہی باتوں کو سمجھو گے تو یاد آؤں گا ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ بھی اکھٹے دیکھے صفحہء زیست کو پلٹو گے تو یاد آؤں گا اس جدائ میں تم اندر سے بکھر جاؤ گے کسی مزار کو دیکھو گے تو یاد آؤں گا اسی انداز میں ہوتے تھے مخاطب مجھ سے خط کسی اور کو لکھو گے تو یاد آؤں گا میری خوشبو تمہیں کھولے گی گلابوں کی طرح تم اگر خود سے نا بولو گے تو یاد آؤں گا سرد راتوں کے مہکتے ہوۓ سناٹوں میں جب کسی پھول کو چومو گے تو یاد آؤں گا آج تو محفل یاراں پہ ہو مغرور بہت جب کبھی ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آؤں گا اب تو یہ اشک میں ہونٹوں سے چرا لیتا ہوں ھاتھ سے خود انہیں پونچھو گے تو یاد آؤں گا شال پہناۓ گا اب کون دسمبر میں؟؟ بارشوں میں کبھی بھیگو گے تو یاد آؤں گا حادثے آئینگے جیون میں تو تم ہو کے نڈھال کسی دیوار کو تھامو گے تو یاد آؤں گا اس میں شامل ہے میرے بخت کی تاریکی بھی تم سیاہ رنگ جو پہنو گے تو یاد آؤ...