Ek shoq sa larka by Asim Nisar
![Image](https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjwUDBWYxNZnWYyeyVl5a3QM_hVxlwmoi_S0em_wM_lXaeoGl4nDj-rGPgGmkUXOYmtJYfaBOjl5U3Ge99ZZCaddmDH46snTEo_2sUtw2lTFzBmW1bY65WiJwgIqabTV43z94NzKkliq_nf/s0/download+%25286%2529.jpg)
اک شوخ سا لڑکا اک شوخ سا لڑکا غم سے انجان ہوا کرتا تھا یاد ہے نا تمہیں وہ نادان ہوا کرتا تھا تم کو ہی ڈھونڈتا تها ہر جگہ تم جو کبھی نظر نہ آو تو پریشان ہوا کرتا تھا ہنسی خوشی اپنی زندگی گزارا کرتا تها اکثر بے خودی میں تمہیں پکارا کرتا تھا سجها کر نام تمہارا اپنے بخت سنوارا کرتا تها جیت تهی مقدر اس کا وہ کبھی نا ہارا کرتا تھا پهر یوں ہوا اس کا دل تم توڑ دیا اسے وفا کی راہوں میں تنہا چھوڑ دیا اس کی جانب جاتے ہوئے قدموں کو موڑ دیا غموں سے اس کا رشتہ جوڑ دیا پهر وہ گم سم سا رہتا تھا کسی سے کچھ نہ کہتا تھا اس کی آنکھوں سے اشکوں کا دریا بہتا تها اداس پهرتا تها تنہا ہر غم سہتا تها پهر اہل شہر اس کے حال سے ڈرتے تھے ان پر نہ آئے کبھی زوال سے ڈرتے تهے وہ کون تها کیا تها ایسے سوال سے ڈرتے تهے سوچ کر اسے اس کے ہر خیال سے ڈرتے تهے پهر خدا جانے وہ کدھر گیا ہے ان بستیوں کو ویران کر گیا ہے لوٹ ہی آئے گا وہ کہیں اگر گیا ہے عین ممکن ہے کہ وہ مر گیا ہے عاصم نثار