Mein haar kar palat raha tha by Abdullah Azaad
![Image](https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiFjWFlT9ITvtiD4q3QoqmfiiEDgbIjKK9Jnm_0PRr-5sb4HjcBoNQu4GLS8wXr9ZAwlHMxrjJjYq720Fdde-u4b4kqgO1JndvBaqbL4sLzzId74Kj4rb8XLaG7avsA_yH1aaCn5jvLQ-M7/s320/be0c1522-20c2-4bd1-9aed-e5ea66ddf90a.jpg)
میں ہار کر جب پلٹ رہا تھا میں ہار کر جب پلٹ رہا تھا مری صفوں میں جشن بپا تھا وہ میرے اپنے تھے جن کی خاطر دیئے میں خوابوں کے ساتھ لے کر نکل پڑا تھا میں آندھیوں سے الجھ پڑا تھا انہی کے ہاتھوں پہ جب میں لوٹا تو میں نے اپنے لہو کو دیکھا تمام دشمن کے تیر اپنی کماں سے مجھ پر چلانے والو تمہیں مبارک ہو قتل میرا اے شک گزیدہ، حسد کے ماروں کا ساتھ دے کر مجھے ہرا کر وہ جشن فتح منانے والو اے کاش اتنا فہم تو رکھتے کہ میں جو ہارا تو تم بھی ہارو گے ساتھ میرے میرے خدا تو یہ جانتا ہے تیرے کرم کا یقیں ہے لیکن وہ ماں سے بڑھ کر تیری محبت ہے جس کے بل پر سوال تجھ سے میں کر رہا ہوں ترے بھروسے پہ اتنے برسوں جو میں نے کی تھی مری مشقت مری ریاضت مری طلب رائیگاں ہوئی کیا؟ عبداللہ آزاد