Such kabhi bhi fanaa nahi hota by Munawwar Hussain Bazig
سچ کبھی بھی فنا نہیں ہوتا سچ کبھی بھی فنا نہیں ہوتا جھوٹ قائم سدا نہیں ہوتا آج ہوتے نہ ہم کبھی تنہا ہم میں گر تیسرا نہیں ہوتا کیسے پہنچوں گا یار منزل پر بیچ میں راستہ نہیں ہوتا جتنے تم پوج لو بھلے پتھر بت کبھی بھی خدا نہیں ہوتا پہلے ہوتا تھا میں پریشاں بھی بعد تیرے ذرا نہیں ہوتا مان ٹوٹا ہے اس کے ہاتھوں سے پھول جس سے جدا نہیں ہوتا عشق بس ایک بار ہوتا ہے دوسری مرتبہ نہیں ہوتا تب تلک سانس ہی نہیں تھمتی جب تلک رابطہ نہیں ہوتا سوچتا ہے نماز میں حوریں شیخ بھی پارسا نہیں ہوتا شاعری بے مزہ ہی رہنی تھی غم کا گر آسرا نہیں ہوتا بے وفا کہہ رہے ہو بازِغ کو ہر کوئی آپ سا نہیں ہوتا منور حسین بازِغ