Such kabhi bhi fanaa nahi hota by Munawwar Hussain Bazig
سچ کبھی بھی فنا نہیں ہوتا
سچ کبھی بھی فنا نہیں ہوتا
جھوٹ قائم سدا نہیں ہوتا
آج ہوتے نہ ہم کبھی تنہا
ہم میں گر تیسرا نہیں ہوتا
کیسے پہنچوں گا یار منزل
پر
بیچ میں راستہ نہیں ہوتا
جتنے تم پوج لو بھلے پتھر
بت کبھی بھی خدا نہیں ہوتا
پہلے ہوتا تھا میں پریشاں
بھی
بعد تیرے ذرا نہیں ہوتا
مان ٹوٹا ہے اس کے ہاتھوں
سے
پھول جس سے جدا نہیں ہوتا
عشق بس ایک بار ہوتا ہے
دوسری مرتبہ نہیں ہوتا
تب تلک سانس ہی نہیں تھمتی
جب تلک رابطہ نہیں ہوتا
سوچتا ہے نماز میں حوریں
شیخ بھی پارسا نہیں ہوتا
شاعری بے مزہ ہی رہنی تھی
غم کا گر آسرا نہیں ہوتا
بے وفا کہہ رہے ہو بازِغ
کو
ہر کوئی آپ سا نہیں ہوتا
منور حسین بازِغ
Kamal ♥️
ReplyDelete