Dil Pe Ek Tarfa Qayamat Karna by Parveen Shakir
دل پہ اِک طُرفہ قیامت کرنا دل پہ اِک طُرفہ قیامت کرنا مسکراتے ہوئے رخصت کرنا اچھی آنکھیں جو ملی ہیں اُس کو کچھ تو لازم ہوا وحشت کرنا جرم کس کا تھا، سزا کس کو ملی کیا گئی بات پہ حجّت کرنا کون چاہے گا تمھیں میری طرح اب کسی سے نہ محبت کرنا گھر کا دروازہ کھلا رکھا ہے وقت مل جائے تو زحمت کرنا پروین شاکر