Tum meri ankh ke tewar na bhula pao ge by Wasi Shah



تم میری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاؤ گے

 

تم میری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاؤ گے

ان کہی باتوں کو سمجھو گے تو یاد آؤں گا

 

ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ بھی اکھٹے دیکھے

صفحہء زیست کو پلٹو گے تو یاد آؤں گا

 

اس جدائ میں تم اندر سے بکھر جاؤ گے

کسی مزار کو دیکھو گے تو یاد آؤں گا

 

اسی انداز میں ہوتے تھے مخاطب مجھ سے

خط کسی اور کو لکھو گے تو یاد آؤں گا

 

میری خوشبو تمہیں کھولے گی گلابوں کی طرح

تم اگر خود سے نا بولو گے تو یاد آؤں گا

 

سرد راتوں کے مہکتے ہوۓ سناٹوں میں

جب کسی پھول کو چومو گے تو یاد آؤں گا

 

آج تو محفل یاراں پہ ہو مغرور بہت

جب کبھی ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آؤں گا

 

اب تو یہ اشک میں ہونٹوں سے چرا لیتا ہوں

ھاتھ سے خود انہیں پونچھو گے تو یاد آؤں گا

 

شال پہناۓ گا اب کون دسمبر میں؟؟

بارشوں میں کبھی بھیگو گے تو یاد آؤں گا

 

حادثے آئینگے جیون میں تو تم ہو کے نڈھال

کسی دیوار کو تھامو گے تو یاد آؤں گا

 

 

اس میں شامل ہے میرے بخت کی تاریکی بھی

تم سیاہ رنگ جو پہنو گے تو یاد آؤں گا,,,,,,

 

وصی شاہ


Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

Mjhe tum yaad aati ho by m.a shaheer

Chalo Kuch Dair Chalty Hain. چلو کچھ دیر چلتے ہیں

Alao me dhamal kar raha ho me by Ali Zaryoun