Tum meri ankh ke tewar na bhula pao ge by Wasi Shah
تم میری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاؤ گے
تم میری آنکھ کے تیور نہ
بھلا پاؤ گے
ان کہی باتوں کو سمجھو
گے تو یاد آؤں گا
ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ
بھی اکھٹے دیکھے
صفحہء زیست کو پلٹو گے
تو یاد آؤں گا
اس جدائ میں تم اندر سے
بکھر جاؤ گے
کسی مزار کو دیکھو گے تو
یاد آؤں گا
اسی انداز میں ہوتے تھے
مخاطب مجھ سے
خط کسی اور کو لکھو گے
تو یاد آؤں گا
میری خوشبو تمہیں کھولے
گی گلابوں کی طرح
تم اگر خود سے نا بولو
گے تو یاد آؤں گا
سرد راتوں کے مہکتے ہوۓ
سناٹوں میں
جب کسی پھول کو چومو گے
تو یاد آؤں گا
آج تو محفل یاراں پہ ہو
مغرور بہت
جب کبھی ٹوٹ کے بکھرو گے
تو یاد آؤں گا
اب تو یہ اشک میں ہونٹوں
سے چرا لیتا ہوں
ھاتھ سے خود انہیں پونچھو
گے تو یاد آؤں گا
شال پہناۓ گا اب کون دسمبر
میں؟؟
بارشوں میں کبھی بھیگو
گے تو یاد آؤں گا
حادثے آئینگے جیون میں
تو تم ہو کے نڈھال
کسی دیوار کو تھامو گے
تو یاد آؤں گا
اس میں شامل ہے میرے بخت
کی تاریکی بھی
تم سیاہ رنگ جو پہنو گے
تو یاد آؤں گا,,,,,,
وصی شاہ
Bohut alaaw♥️
ReplyDelete