Jo aastan se tere lo lagae bethe hain by kalam Hazat Khuwaja Syed Naseer ud din Naseer
جو آستاں سے تیرے لو لگائے بیٹھے ہیں
جو آستاں سے تیرے لو لگائے
بیٹھے ہیں
خدا گواہ ہے وہ دنیا پہ
چھائے بیٹھے ہیں
چمک رہی ہیں جبینیں تیرے
فقیروں کی
تجلیات کے سہرے سجائے بیٹھے
ہیں
خدا کے واسطے اب کھول ان
پہ بابِ عطا
جو دیر سے تیری چوکھٹ پہ
آئے بیٹھے ہیں
جلائے گی اب کیا چمن میں
برقِ فلک
جو آشیانہ ِ ہستی جلائے
بیٹھے ہیں
بڑے بڑوں کے سروں سے اتر
رہا ھے خُمار
وہ آج خیر سے محفل پہ چھائے
بیٹھے ہیں
مجال ھے جو کوئی لب ہلے
سرِ محفل
وہ ایک ایک کو آنکھیں دکھائے
بیٹھے ہیں
یہ ہم ہیں کہ اپنوں کے
دل نہ جیت سکے
وہ دشمنوں کو بھی اپنائے
بیٹھے ہیں
اجل بھی ہم کو اٹھانے پہ
اب نہیں قادر
یہاں ہم آج کسی کے بٹھائے
بیٹھے ہیں
وفا کے نام پہ دشمن کا
امتحان سہی
کہ دوستوں کو ہم آزمائے
بیٹھے ہیں
نصیرؒ ہم میں تو اپنوں
سی کوئی بات نہیں
کرم ھے ان کا جو اپنا بنائے
بیٹھے ہیں
کلام حضرت خواجہ پیرسید
نصیر الدین نصیرؔ شاہ گیلانی
♥️♥️
ReplyDelete