Posts

Dil Pe Ek Tarfa Qayamat Karna by Parveen Shakir

Image
  دل پہ اِک طُرفہ قیامت کرنا   دل پہ اِک طُرفہ قیامت کرنا مسکراتے ہوئے رخصت کرنا   اچھی آنکھیں جو ملی ہیں اُس کو کچھ تو لازم ہوا وحشت کرنا   جرم کس کا تھا، سزا کس کو ملی کیا گئی بات پہ حجّت کرنا   کون چاہے گا تمھیں میری طرح اب کسی سے نہ محبت کرنا   گھر کا دروازہ کھلا رکھا ہے وقت مل جائے تو زحمت کرنا   پروین شاکر

Ye Ishq Nahi Aasan by Mirza Galib

Image
  Yeh Ishq Nahi Aasan Masoom Mohabbat Ka Bus Itna Fasana Hai Kaghaz Ki Haveli Hai Barish Ka Zamana Hai Kya Shart-E-Mohabbat Hai Kya Shart-E-Zamana Hai Awaaz Bhi Zakhmi Hai Aur Geet Bhi Gaana Hai Us Per Utarnay Ki Umeed Bohat Kum Hai Kashti Bhi Puraani Hai Aur Toofan Ko Bhi Aana Hai Samjhay Ya Na Samjhay Wo Andaaz Mohabbat Ka Aik Shakhs Ko Aankho Se Aik Shair Sunana Hai Yeh Ishq Nahi Aasan Bus Itna Samajh Lijiye Aik Aag Ka Darya Hai Aur Doob Kar Jana Hai  

Aaj Ki Shab To Guzar Jae Gi By Parveen Shakir

Image
آج کی شب تو کسی طور گزر جائے گی آج کی شب تو کسی طور گزر جائے گی رات گہری ہے مگر چاند چمکتا ہے ابھی میرے ماتھے پہ ترا پیار دمکتا ہے ابھی میری سانسوں میں ترا لمس مہکتا ہے ابھی میرے سینے میں ترا نام دھڑکتا ہے ابھی زیست کرنے کو مرے پاس بہت کچھ ہے ابھی تیری آواز کا جادو ہے ابھی میرے لیے تیرے ملبوس کی خوشبو ہے ابھی میرے لیے تیری بانہیں ترا پہلو ہے ابھی میرے لیے سب سے بڑھ کر مری جاں تو ہے ابھی میرے لیے زیست کرنے کو مرے پاس بہت کچھ ہے ابھی آج کی شب تو کسی طور گزر جائے گی! آج کے بعد مگر رنگ وفا کیا ہوگا عشق حیراں ہے سر شہر صبا کیا ہوگا میرے قاتل ترا انداز جفا کیا ہوگا! آج کی شب تو بہت کچھ ہے مگر کل کے لیے ایک اندیشۂ بے نام ہے اور کچھ بھی نہیں دیکھنا یہ ہے کہ کل تجھ سے ملاقات کے بعد رنگ امید کھلے گا کہ بکھر جائے گا وقت پرواز کرے گا کہ ٹھہر جائے گا جیت ہو جائے گی یا کھیل بگڑ جائے گا خواب کا شہر رہے گا کہ اجڑ جائے گا Perveen Shakir

Teri Khushboo Ka Pata Karti Hain By Parveen Shakir

Image
تیری خوشبو کا پتا کرتی ہے   تیری خوشبو کا پتا کرتی ہے مجھ پہ احسان ہوا کرتی ہے   چوم کر پھول کو آہستہ سے معجزہ باد صبا کرتی ہے   کھول کر بند قبا گل کے ہوا آج خوشبو کو رہا کرتی ہے   ابر برستے تو عنایت اس کی شاخ تو صرف دعا کرتی ہے   زندگی پھر سے فضا میں روشن مشعل برگ حنا کرتی ہے   ہم نے دیکھی ہے وہ اجلی ساعت رات جب شعر کہا کرتی ہے   شب کی تنہائی میں اب تو اکثر گفتگو تجھ سے رہا کرتی ہے   دل کو اس راہ پہ چلنا ہی نہیں جو مجھے تجھ سے جدا کرتی ہے   زندگی میری تھی لیکن اب تو تیرے کہنے میں رہا کرتی ہے   اس نے دیکھا ہی نہیں ورنہ یہ آنکھ دل کا احوال کہا کرتی ہے   مصحف دل پہ عجب رنگوں میں ایک تصویر بنا کرتی ہے   بے نیاز کف دریا انگشت ریت پر نام لکھا کرتی ہے   دیکھ تو آن کے چہرہ میرا اک نظر بھی تری کیا کرتی ہے   زندگی بھر کی یہ تاخیر اپنی رنج ملنے کا سوا کرتی ہے   شام پڑتے ہی کسی شخص کی یاد کوچۂ جاں میں صدا کرتی ہے   مسئلہ جب بھ...

Dhanak Dhanak meri poroon ke khuwab kar dega by Parveen Shakir

Image
دھنک دھنک مری پوروں کے خواب کر دے گا   دھنک دھنک مری پوروں کے خواب کر دے گا وہ لمس میرے بدن کو گلاب کر دے گا   قبائے جسم کے ہر تار سے گزرتا ہوا کرن کا پیار مجھے آفتاب کر دے گا   جنوں پسند ہے دل اور تجھ تک آنے میں بدن کو ناؤ لہو کو چناب کر دے گا   میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا   انا پرست ہے اتنا کہ بات سے پہلے وہ اٹھ کے بند مری ہر کتاب کر دے گا   سکوت شہر سخن میں وہ پھول سا لہجہ سماعتوں کی فضا خواب خواب کر دے گا   اسی طرح سے اگر چاہتا رہا پیہم سخن وری میں مجھے انتخاب کر دے گا   مری طرح سے کوئی ہے جو زندگی اپنی تمہاری یاد کے نام انتساب کر دے گا

Kuch to hawa thi sard thi kuch tera khayal bhi by Parveen Shakir

Image
کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی   کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی   بات وہ آدھی رات کی رات وہ پورے چاند کی چاند بھی عین چیت کا اس پہ ترا جمال بھی   سب سے نظر بچا کے وہ مجھ کو کچھ ایسے دیکھتا ایک دفعہ تو رک گئی گردش ماہ و سال بھی   دل تو چمک سکے گا کیا پھر بھی تراش کے دیکھ لیں شیشہ گران شہر کے ہاتھ کا یہ کمال بھی   اس کو نہ پا سکے تھے جب دل کا عجیب حال تھا اب جو پلٹ کے دیکھیے بات تھی کچھ محال بھی   میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں ملا تو پھر ہاتھ دعا سے یوں گرا بھول گیا سوال بھی   اس کی سخن طرازیاں میرے لیے بھی ڈھال تھیں اس کی ہنسی میں چھپ گیا اپنے غموں کا حال بھی   گاہ قریب شاہ رگ گاہ بعید وہم و خواب اس کی رفاقتوں میں رات ہجر بھی تھا وصال بھی   اس کے ہی بازوؤں میں اور اس کو ہی سوچتے رہے جسم کی خواہشوں پہ تھے روح کے اور جال بھی   شام کی نا سمجھ ہوا پوچھ رہی ہے اک پتا موج ہوائے کوئے یار کچھ تو مرا خیال بھی

Wo to khushboo hai hawa me bikhar gaye ga by Parveen Shakir

Image
وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا   وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا   ہم تو سمجھے تھے کہ اک زخم ہے بھر جائے گا کیا خبر تھی کہ رگ جاں میں اتر جائے گا   وہ ہواؤں کی طرح خانہ بجاں پھرتا ہے ایک جھونکا ہے جو آئے گا گزر جائے گا   وہ جب آئے گا تو پھر اس کی رفاقت کے لیے موسم گل مرے آنگن میں ٹھہر جائے گا   آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی ہوگی تیرا یہ پیار بھی دریا ہے اتر جائے گا   مجھ کو تہذیب کے برزخ کا بنایا وارث جرم یہ بھی مرے اجداد کے سر جائے گا