Aaj Ki Shab To Guzar Jae Gi By Parveen Shakir


urdu sad poetry ghazal


آج کی شب تو کسی طور گزر جائے گی

آج کی شب تو کسی طور گزر جائے گی
رات گہری ہے مگر چاند چمکتا ہے ابھی
میرے ماتھے پہ ترا پیار دمکتا ہے ابھی
میری سانسوں میں ترا لمس مہکتا ہے ابھی
میرے سینے میں ترا نام دھڑکتا ہے ابھی
زیست کرنے کو مرے پاس بہت کچھ ہے ابھی

تیری آواز کا جادو ہے ابھی میرے لیے
تیرے ملبوس کی خوشبو ہے ابھی میرے لیے
تیری بانہیں ترا پہلو ہے ابھی میرے لیے
سب سے بڑھ کر مری جاں تو ہے ابھی میرے لیے
زیست کرنے کو مرے پاس بہت کچھ ہے ابھی
آج کی شب تو کسی طور گزر جائے گی!
آج کے بعد مگر رنگ وفا کیا ہوگا
عشق حیراں ہے سر شہر صبا کیا ہوگا
میرے قاتل ترا انداز جفا کیا ہوگا!

آج کی شب تو بہت کچھ ہے مگر کل کے لیے
ایک اندیشۂ بے نام ہے اور کچھ بھی نہیں
دیکھنا یہ ہے کہ کل تجھ سے ملاقات کے بعد
رنگ امید کھلے گا کہ بکھر جائے گا
وقت پرواز کرے گا کہ ٹھہر جائے گا
جیت ہو جائے گی یا کھیل بگڑ جائے گا
خواب کا شہر رہے گا کہ اجڑ جائے گا
Perveen Shakir

Comments

Popular posts from this blog

Mjhe tum yaad aati ho by m.a shaheer

Chalo Kuch Dair Chalty Hain. چلو کچھ دیر چلتے ہیں

Alao me dhamal kar raha ho me by Ali Zaryoun