Zarorat hain
ضرورت ہے
مجھی پہ چیخ پڑا ! "جا ! تری ضرورت نئیں !"
وہ جیسے رویا ! مجھے یہ لگا ! ضرورت ہے !
میں کائنات ہتھیلی پہ لا کے رکھ دیتا !
تُو ایک بار مجھے بولتا ! ضرورت ہے !
تجھے تو یوں بھی بٹھا لیں گے لوگ آنکھوں پر !
حسین شخص ! تجھے میری کیا ضرورت ہے
تجھے یہ لگتا ہے ؟ اُس کی کوئی ضرورت نئیں ؟
جو شخص منہ سے نہیں کہہ رہا ! "ضرورت ہے !"
یہ مجھ پہ چھوڑ دے ! جیسے بھی چاند لے آؤں !
اداس شخص ! فقط یہ بتا ! ضرورت ہے ؟
وہ پوچھتی بھی رہی ! " ! بول ! کیوں ٹھہروں ؟"
میں اُس سے یہ بھی نہیں کہہ سکا، "ضرورت ہے !"
Comments
Post a Comment