Usko bhi um se muhabbat ho zarori to nahi by Saba Akbarabadi
اس کو بھی ہم سے محبت
ہو ضروری تو نہیں
اس کو بھی ہم سے محبت ہو
ضروری تو نہیں
عشق ہی عشق کی قیمت ہو
ضروری تو نہیں
ایک دن آپ کی برہم نگہی
دیکھ چکے
روز اک تازہ قیامت ہو ضروری
تو نہیں
میری شمعوں کو ہواؤں نے
بجھایا ہوگا
یہ بھی ان کی ہی شرارت
ہو ضروری تو نہیں
اہل دنیا سے مراسم بھی
برتنے ہوں گے
ہر نفس صرف عبادت ہو ضروری
تو نہیں
دوستی آپ سے لازم ہے مگر
اس کے لئے
ساری دنیا سے عداوت ہو
ضروری تو نہیں
پرسش حال کو تم آؤ گے اس
وقت مجھے
لب ہلانے کی بھی طاقت ہو
ضروری تو نہیں
سیکڑوں در ہیں زمانے میں
گدائی کے لئے
آپ ہی کا در دولت ہو ضروری
تو نہیں
باہمی ربط میں رنجش بھی
مزا دیتی ہے
بس محبت ہی محبت ہو ضروری
تو نہیں
ظلم کے دور سے اکراہ دلی
کافی ہے
ایک خوں ریز بغاوت ہو ضروری
تو نہیں
ایک مصرعہ بھی جو زندہ
رہے کافی ہے صباؔ
میرے ہر شعر کی شہرت ہو
ضروری تو نہیں
صبا اکبرآبادی
Kamal ♥️
ReplyDelete