uski sukhan taraziyan mere ley by parveen shakir
اس کی سخن طرازیاں میرے لیے
اس کی سخن طرازیاں میرے لیے بھی ڈھال تھیں
اس کی ہنسی میں چھپ گیا اپنے غموں کا حال بھی
خوشبُو ہے، چاندنی ہے، لبِ جُو ہے، اور میں
کس بے پناہ رات میں تنہا کیا مجھے
تو بدلتا ہے تو بے ساختہ میری آنکھیں
میرے ہاتھ کی لکیروں سے اُلجھ جاتی ہیں
دل کو لہو کروں تو کوئی نقش بن سکے
تو مجھ کو کربِ ذات کی سچی کمائی دے
مری طرح سے کوئی ہے جو زندگی اپنی
تمھاری یاد کے نام انتساب کر دے گا
تجھ کو کھو کر بھی رہوں، خلوتِ جاں میں تیری
جیت پائی ہے محبت نہ عجب، مات کے ساتھ
پروین
شاکر
Comments
Post a Comment