Mehtab buhut hain by M.Asghar
مہتاب بہت ہیں
تیری اس
بزم میں مہتاب بہت ہیں
میرے شعر بھی نایاب بہت ہیں
جہاں دیکھتا ہوں تم ہی تم ہو
میری آنکھوں میں سراب بہت ہیں
یہ اور بات کے میں کچھ نہیں کہتا
ورنہ تیری باتوں کے جواب بہت ہیں
تیری آنکھوں کی گہرائی ہے سمندر کی طرح
میرے لیے ان میں گرداب بہت ہیں
تمہیں تو میری یاد نہیں آتی کبھی
ہم تم سے ملنے کو بیتاب بہت ہیں
سر تھام کے کیوں بیٹھ گئے اصغر
زیست میں ابھی عتاب بہت ہیں
ایم اصغر
Comments
Post a Comment