Lekin bari der ho chuki thi by Parveen Shakir




لیکن بڑی دیر ہو چکی تھی

 

لیکن بڑی دیر ہو چکی تھی

اس عمر کے بعد اس کو دیکھا

آنکھوں میں سوال تھے ہزاروں

ہونٹوں پہ مگر وہی تبسم!

چہرے پہ لکھی ہوئی اداسی

لہجے میں مگر بلا کا ٹھہراؤ

آواز میں گونجتی جدائی

بانہیں تھیں مگر وصال ساماں!

 

سمٹی ہوئی اس کے بازوؤں میں

تا دیر میں سوچتی رہی تھی

کس ابر گریز پا کی خاطر

میں کیسے شجر سے کٹ گئی تھی

کس چھاؤں کو ترک کر دیا تھا

 

میں اس کے گلے لگی ہوئی تھی

وہ پونچھ رہا تھا مرے آنسو

لیکن بڑی دیر ہو چکی تھی!


Comments

Popular posts from this blog

Mjhe tum yaad aati ho by m.a shaheer

Chalo Kuch Dair Chalty Hain. چلو کچھ دیر چلتے ہیں

Alao me dhamal kar raha ho me by Ali Zaryoun