Goolon me rang bhare baade no bahar chale by faiz Ahmed Faiz
گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے
گلوں میں رنگ بھرے باد
نوبہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا
کاروبار چلے
قفس اداس ہے یارو صبا سے
کچھ تو کہو
کہیں تو بہر خدا آج ذکر
یار چلے
کبھی تو صبح ترے کنج لب
سے ہو آغاز
کبھی تو شب سر کاکل سے
مشکبار چلے
بڑا ہے درد کا رشتہ یہ
دل غریب سہی
تمہارے نام پہ آئیں گے
غم گسار چلے
جو ہم پہ گزری سو گزری
مگر شب ہجراں
ہمارے اشک تری عاقبت سنوار
چلے
حضور یار ہوئی دفتر جنوں
کی طلب
گرہ میں لے کے گریباں کا
تار تار چلے
مقام فیضؔ کوئی راہ میں
جچا ہی نہیں
جو کوئے یار سے نکلے تو
سوئے دار چلے
فیض احمد فیض
Nice
ReplyDeleteHyee ♥️👌
ReplyDelete