Ger nahi hai to use mat kijiye by Atfab Abrak
گر نہیں ہے تو اسے مت کیجے
یونہی ضائع نہ محبت کیجے
کیا دکھاوے کا تعلق رکھنا
اس سے بہتر ہے کہ نفرت
کیجے
جو نہیں آپ کا اس کا ہونا
ہے حماقت نہ حماقت کیجے
مار ڈالے گی مروت ہم کو
ختم ہر اپنی عنایت کیجے
بے وفا ہو کہ ہو مجبور
کوئی
بہ خوشی ایسوں کو رخصت
کیجے
جانے والوں کو دعا دے کے
کہو
پھر سے آنے کی نہ زحمت
کیجے
آپ کس کس کو جئیں گے توبہ
چار دن خود میں سکونت کیجے
مانا مشکل ہے سنبھلنا دل
کا
دل سے ہر گز نہ رعایت کیجے
دل کی فطرت ہے بغاوت کرنا
اب کہ اس دل سے بغاوت کیجے
ایک ہی شخص کو لکھے جانا
بند ابرک یہ بلاغت کیجے
اپنے حصے میں بھی رکھ لیجے
کچھ
اب کہ ابرک جو محبت کیجے
۔۔۔۔ اتباف ابرک
Comments
Post a Comment