Dasht e vehsat ko faqt kais hi bhaya hua hai by Khalid Moin
دشت وحشت کو فقط قیس ہی بھایا ہوا ہے
دشت وحشت کو فقط قیس ہی
بھایا ہوا ہے
ہم نے بھی عشق کا آزار
اٹھایا ہوا ہے
سرکشی موج ہوا کی، یہ کہاں
سمجھے گی
کس مشقت سے دیا ہم نے جلایا
ہوا ہے
کیسے گلفام کہوں، کیسے
ستارہ سمجھوں
وہ بدن اور ہی مٹی کا بنایا
ہوا ہے
موج خوش بو کی طرح ہاتھ
نہ آنے والے
ہم نے اک ساتھ بہت وقت
بتایا ہوا ہے
آپ اسے کاسۂ تشہیر سمجھ
بیٹھے ہیں
ہم نے اک عمر سے یہ زخم
چھپایا ہوا ہے
کاش وہ چشم گریزاں بھی
کبھی جان سکے
ہم کو کس خواب کی وحشت
نے جگایا ہوا
Nice
ReplyDeleteWow
ReplyDelete🖤🖤
ReplyDelete