Dasht e vehsat ko faqt kais hi bhaya hua hai by Khalid Moin



دشت وحشت کو فقط قیس ہی بھایا ہوا ہے

 

دشت وحشت کو فقط قیس ہی بھایا ہوا ہے

 

ہم نے بھی عشق کا آزار اٹھایا ہوا ہے

 

سرکشی موج ہوا کی، یہ کہاں سمجھے گی

 

کس مشقت سے دیا ہم نے جلایا ہوا ہے

 

کیسے گلفام کہوں، کیسے ستارہ سمجھوں

 

وہ بدن اور ہی مٹی کا بنایا ہوا ہے

 

موج خوش بو کی طرح ہاتھ نہ آنے والے

 

ہم نے اک ساتھ بہت وقت بتایا ہوا ہے

 

آپ اسے کاسۂ تشہیر سمجھ بیٹھے ہیں

 

ہم نے اک عمر سے یہ زخم چھپایا ہوا ہے

 

کاش وہ چشم گریزاں بھی کبھی جان سکے

 

ہم کو کس خواب کی وحشت نے جگایا ہوا

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

Mjhe tum yaad aati ho by m.a shaheer

Chalo Kuch Dair Chalty Hain. چلو کچھ دیر چلتے ہیں

Alao me dhamal kar raha ho me by Ali Zaryoun