Ankhon me chubh gai teri yadoon ki kirchiyan by Wasi Shah
آنکھوں میں
چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں
آنکھوں
میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں
کاندھوں پہ غم کی شال ہے اور چاند رات ہے
دل توڑ کے خموش نظاروں کا کیا ملا
شبنم کا یہ سوال ہے اور چاند رات ہے
کیمپس کی نہر پر ہے ترا ہاتھ ہاتھ میں
موسم بھی لا زوال ہے اور چاند رات ہے
ہر اک کلی نے اوڑھ لیا ماتمی لباس
ہر پھول پر ملال ہے اور چاند رات ہے
چھلکا سا پڑ رہا ہے وصیؔ وحشتوں کا رنگ
ہر چیز پہ زوال ہے اور چاند رات ہے
Comments
Post a Comment