Agar hai ishq dunya me to phir be khudi kia hai by Allama Iqbal



گر  ہے عشق دنیا میں تو  پھر بیخودی کیا ہے

 

گر  ہے عشق دنیا میں تو  پھر بیخودی کیا ہے

جو کی تم نے وفا درویش پھر ہوتی جفا کیا ہے

 

ہے میرے چار  سُو مکرو فریب کے ہُنر ذادے

میں ہوں جِس دَور کا انسان اُسکی کیمیا کیا ہے

 

بُرائی خون میں شامل تو ہے کردار منافق

مجھے حرام سے رغبت اگر ہے تو بُرا کیا ہے

 

میری اوقات مِٹّی ہے میری پیدائش ہے نُطفہ

خطا کا میں اگر پُتلہ تو پھر میری خطا کیا ہے

 

مجھے لگتا ہے یہ مشکل خودی کو جان پاؤں میں

نہ میں یہ جان پایا ہوں مقامِ کبریا کیا ہے

 

میرا یہ حال دیکھ کر بتاؤ اب خرد مندوں

اگر یہ ابتداء ہے تو بدِی کی انتہا کیا ہے

 

مقامِ  عشق چاہتا  ہوں  مگر  اقبالؒ  جیسا  کہ

خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے


Comments

Popular posts from this blog

Mjhe tum yaad aati ho by m.a shaheer

Chalo Kuch Dair Chalty Hain. چلو کچھ دیر چلتے ہیں

Alao me dhamal kar raha ho me by Ali Zaryoun