Abhi kuch aag baki hain
ابھی کچھ آگ باقی
تھی
ابھی کچھ آگ باقی تھی
تیرے ملنے بچھڑنے کی،
میرا تن من بکھرنے کی،
میری سانسیں اکھڑنے کی،
جو رشتہ تم نے توڑا،
تھا نا جانے کیوں نہیں جوڑا،
یہی تو راز الفت ہے،
جو ہر آنسو کا رخ موڑا،
بہت خوش ہے تیرے بارے میں
جب سے ہے سوچنا چھوڑا
Comments
Post a Comment